پاکستان

جنرل(ر) باجوہ وکٹ کےدونوں طرف سےکھیل رہے تھے،نوازشریف کےبغیرتوسیع کی آفرکون دے سکتا تھا؟ سابق گورنر سندھ محمد زبیر کے انکشافات

سابق گورنرسندھ و رہنما مسلم لیگ (ن) محمد زبیرکا کہنا ہےکہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ آل ٹائم چیف رہنا چاہتے

اسلام آباد(ویب ڈیسک)جنرل(ر) باجوہ وکٹ کےدونوں طرف سےکھیل رہے تھے،نوازشریف کےبغیرتوسیع کی آفرکون دے سکتا تھا؟سابق گورنرسندھ محمد زبیر کےانکشافات نے سیاسی حلقوں کو چونکاکررکھ دیا ،رپورٹ کےمطابق سابق گورنرسندھ و رہنما مسلم لیگ (ن) محمد زبیرکا کہنا ہےکہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ آل ٹائم چیف رہنا چاہتے ۔محمد زبیر نےکہا کہ قمرجاوید باجوہ کا کسی بڑے ایونٹ میں کردارنہ ہو یہ نہیں ہوسکتا، (ن) لیگ کوشدید تحفظات تھےکہ وہ پی ٹی آئی کا ساتھ دے رہےہیں، ان کو وکٹ کی دوسری طرف بھی کھیلنا تھا اورہلکا ہاتھ بھی رکھنا تھا، تحریک عدم اعتماد میں بھی انہوں نے سہولت فراہم کی تھی۔

محمد زبیر نےکہا کہ تحریک عدم اعتماد کےوقت پوچھا تھا کہ ہم کیوں سمجھوتہ کررہےہیں، مجھےجواب ملا تھا کہ کبھی نہ کبھی کہیں نہ کہیں سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے، سب لوگ کہتے رہےکہ عدم اعتماد ادارے کی مرضی کے بغیرکامیاب نہیں ہوسکتی، ایک وقت آیا جب تحریک عدم اعتماد معاونت سے کامیاب بھی ہوئی، تحریک عدم اعتماد اور نوازشریف کے باہرجانے میں قمرجاوید باجوہ کا کردارتھا۔

سابق گورنرسندھ نےکہا کہ (ن) لیگ میں دو دھڑے تھےایک مزاحمتی اورایک مفاہمتی،مزاحمت دھڑے نےاپنا کردارادا کیا اورپی ڈی ایم بھی بنادی گئی جبکہ مفاہمتی دھڑے نےبعد میں اپنا کردارادا کیا، مزاحمت ہوئی تو اس کےبعد مفاہمت کی میزپرسب آئے،شہبازشریف مزاحمت کے وقت اندر تھے بعد میں انہوں نے کردار ادا کیا۔

سابق آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق محمد زبیر نے کہا کہ قمر جاوید باجوہ کو (ن) لیگ کی جانب سے مدت ملازمت میں توسیع کی آفر تھی لیکن بانی پی ٹی آئی نے انٹرویو میں کہا تھا کہ ہم بھی مدت میں توسیع دے دیں گے، نومبر 2022 تک سابق آرمی چیف مدت ملازمت میں توسیع کے خواہاں تھے، نواز شریف کے بغیر توسیع کی آفر کون دے سکتا تھا؟

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت آنے کے بعد اعتراض اٹھا تو قمر جاوید باجوہ توسیع سے پیچھے ہٹے، مریم نواز کا بہت سے معاملات میں نکتہ نظر مختلف ہوتا تھا، مزاحمتی بیانیے کی بھی مریم نواز کپتان تھی اور نواز شریف ون ڈاؤن بلے باز تھے، مریم نواز سے جب اسٹیبلشمنٹ سے متعلق سوال ہوا تھا تو اس وقت بیانیہ بدل رہا تھا، بیانیہ مزاحمت سے مفاہمت میں بدل رہا تھا جو مریم نواز کیلیے مشکل تھا، پی ڈی ایم دور سے (ن) لیگ میں دھڑے بن گئے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button