پاکستان

عمران خان کےدورحکومت میں صحافیوں پرپابندیاں لگانا غلط،شہبازدورمیں جائزکیوں؟

لڑائی صحافیوں پر تشدد اور ان کے اغوا کے خلاف تھی لیکن آج جن صاحبان پر مقدمات قائم ہو رہے ہیں وہ صحافی نہیں ہیں

اسلام آباد(کھوج نیوز) عمران خان کے دور حکومت میں صحافیوں پر پابندی لگانا اور مقدمے قائم کرنا غلط تھا تو شہباز شریف کے دور حکومت میں یہ پابندیاں اور مقدمے جائز کیسے ہو سکتے ہیں؟دوست کہتے ہیں کہ آپ آزادی صحافت کی جنگ لڑ رہے تھے ، آپ کی لڑائی صحافیوں پر تشدد اور ان کے اغوا کے خلاف تھی لیکن آج جن صاحبان پر مقدمات قائم ہو رہے ہیں وہ صحافی نہیں ہیں بلکہ ایک سیاسی جماعت کیلئے پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔معاشرے میں تقسیم اتنی بڑھ گئی ہے کہ اختلاف رائے دشمنی میں تبدیل ہو چکا ہے ۔

عمران خان اپنے سیاسی مخالفین کو چور اور ڈاکو قرار دیتے ہیں ، ان کے سیاسی مخالفین عمران خان کو ریاست کا دشمن نمبر ایک قرار دے کر ان کی جماعت پر پابندی کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔یہ مطالبہ کرنے والوں کو جب یاد دلایا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں سپریم کورٹ کے ذریعے نیشنل عوامی پارٹی پر پابندی لگوائی گئی لیکن کل کی نیپ آج عوامی نیشنل پارٹی کی صورت میں بھٹو صاحب کے وارثوں کی اتحادی ہیتو طعنہ دیا جاتا ہے

جنرل (ر)فیض حمید کا زلمےخلیل زاد کےساتھ رابطہ، ،حامد میر کےتہلکہ خیزانکشافات

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button