انٹرنیشنل

چین کی ثالثی:فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس اور فتح سمیت کئی دیگردھڑوں اختلافات کا خاتمہ

چینی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ مصالحت فلسطینی دھڑوں کا اندرونی معاملہ ہے لیکن بین الاقوامی تعاون کے بغیر مصالحت کے فوائد حاصل نہیں کیے جا سکتے

بیجنگ(ویب ڈیسک)چین کی ثالثی:فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس اور فتح سمیت کئی دیگردھڑوں اختلافات کا خاتمہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق فلسطینی مزاحمتی گروہ حماس اور فتح سمیت کئی دیگر دھڑوں نے چین کی ثالثی میں فلسطینی اتحاد کو مضبوط بنانے اور آپس کے اختلافات کے خاتمے پر اتفاق کیا ہے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا بتانا ہے کہ بیجنگ میں 21 سے 23 جولائی تک فلسطینیوں کے مختلف گروہوں کے درمیان مذاکراتی عمل جاری رہا اور آخری روز یعنی منگل کو فریقین نے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

چین کے سرکاری ٹی وی کے مطابق بیجنگ میں ہونے والے مذاکراتی عمل میں فلسطینیوں کے 14 دھڑوں نے شرکت کی جن میں ایک دوسرے کے حریف حماس اور فتح کے رہنما بھی شریک تھے۔ حماس کے سینئر رہنما موسیٰ ابو مرزوق اور فتح گروپ کے رہنما محمد ال علولی سمیت دیگر 12 فلسطینی دھڑوں کے نمائندوں نے مذاکراتی عمل میں شرکت کی۔

چینی وزیرِخارجہ وانگ ژی نے کہا کہ فلسطینی تنظیموں نےغزہ جنگ کےبعد عبوری قومی مصالحتی حکومت کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔ حماس کے رہنما نے چینی وزیرِ خارجہ اور فلسطینی تنظیموں کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد بات کرتے ہوئے کہا کہ ” آج ہم نے قومی اتحاد کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جسے ہم اتحاد کے سفر کو مکمل کرنے کا راستہ کہہ سکتے ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ ہم قومی اتحاد کے لیے پرعزم ہیں اور اس کا مطالبہ کرتے ہیں۔ معاہدے پر دستخط کی تقریب کے بعد چینی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ مصالحت فلسطینی دھڑوں کا اندرونی معاملہ ہے لیکن بین الاقوامی تعاون کے بغیر مصالحت کے فوائد حاصل نہیں کیے جا سکتے۔ چینی وزیرِ خارجہ کے مطابق منگل کو ہونے والے مذاکراتی عمل میں مصر، الجیریا اور روس کے سفیر بھی موجود تھے۔ وانگ ژی کے مطابق چین مشرقِ وسطیٰ میں استحکام اور امن کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کا خواہش مند ہے۔ انہوں نے غزہ میں جامع اور طویل المدت جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا۔

حماس اور اسرائیل کے تنازع میں مصر ایک مرکزی ثالث ہے جب کہ الجیریا اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن ہے جس نے غزہ جنگ بندی سے متعلق حال ہی میں ایک قرارداد بھی پیش کی تھی۔ حماس اور فتح کئی سالوں سے ایک دوسرے کے حریف ہیں۔ دونوں دھڑوں کے درمیان کئی خون ریز تصادم بھی ہوئے جب کہ غزہ سے فتح کی بے دخلی اور 2006 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد حماس نے غزہ میں اپنی خودساختہ حکومت قائم کر لی تھی جب کہ فتح مقبوضہ مغربی کنارے کے ایک حصے پر حکومت کر رہی ہے۔

حماس اور فتح کے رہنما رواں برس اپریل میں بھی چین میں اکٹھے ہوئے تھے اور فریقین نے 17 سال سے جاری اختلاف کے خاتمے اور اعتماد کی بحالی کے لیے مذاکرات کیے تھے۔ فلسطین میں 2006 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد 2007 میں حماس نے غزہ کی پٹی میں حکومت بنا لی تھی جب کہ مغربی کنارے میں فتح گروپ کی حکومت ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button