پاکستان

اسٹیبلشمنٹ سے مفاہمت کب ہو گی ؟مریم نواز نے کیوں شرط رکھی ؟

شہباز شریف کے چاہتے ہوئے بھی مفاہمت کا دروازہ بند رہا' ایسے میں مسلم لیگ نواز کیلئے پاکستان کی سیاست میں تلخ دور تھا

اسلام آباد(کھوج نیوز)پاکستان کی سیاست میں عام خیال یہ رہا کہ مسلم لیگ نواز اور اسٹیبلشمنٹ کا ساس اور بہو کا رشتہ ہے، جن کے درمیان نوک جھونک چلتی رہتی ہے مگر جیسے ہی میاں محمد نواز شریف کی بیٹی مریم نواز سیاست میں داخل ہوئیں انھوں نے کچھ کیا نہ کیا مگر عوام کے ذہنوں میں برسوں سے موجود اس خیال کو یکسر بدل ڈالا، آج اہلِ پنجاب اور خاص طور پر پنجاب کی لوئر کلاس، کسان اور مزدور جس طرح سوچ رہے ہیں وہ سوچ پنجاب میں کبھی ممکن نہ تھی، اور سوچ کی اس تبدیلی کا سہرا مریم نواز شریف کے سر جاتا ہے، جنہوں نے کہا تھا کہ مفاہمت تب ہی ہوگی جب مزاحمت ہوگی یہ ملک تب ہی آگے بڑھ سکتا ہے جب یہاں پتلی تماشہ ختم ہوگا، یہاں انتخاب شفاف ہوں اور عوام کے حقیقی نمائندوں کے پاس مکمل اختیار ہو۔

شہباز شریف نے 2017سے ہی کوشش کی کہ کسی طرح اسٹیبلشمنٹ اور نواز شریف میں پیدا ہوئی خلیج کو ختم کیا جا سکے۔مگر گزشتہ 6 سال سے مسلم لیگ نواز کیلئے صلح کے تمام دروازے بندرہی تھے سوائے شہباز شریف کے جو اسٹیبلشمنٹ سے ہمیشہ تعلقات بہتر رکھنا چاہتے تھے ۔ باوجود اس کے نواز شریف ، شہباز شریف ، حمزہ سمیت مریم نواز شریف تک کو جیل یاترا کرنا پڑی۔ شہباز شریف کے چاہتے ہوئے بھی مفاہمت کا دروازہ بند رہا۔ ایسے میں مسلم لیگ نواز کیلئے پاکستان کی سیاست میں تلخ دور تھا۔

ن لیگ کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا، مریم نواز نے عمران خان کی دوڑ لگوا دی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button