پاکستان

آئی جی پنجاب کا بڑا اعلان، سی ٹی ڈی اہلکاروں کا دیرینہ مطالبہ پورا

نئے سروس سٹرکچر کے تحت گریڈ 14 سے گریڈ 19 تک سینکڑوں آسامیاں تجویز کی گئی ہیں' دکھی انسانیت کی خدمت اور حفاظت میں اپنا فعال کردار ادا کریں: آئی جی پنجاب

لاہور (کرائم رپورٹر، آن لائن) انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ پنجاب (سی ٹی ڈی ) میں خدمات سر انجام دینے والے اہلکاروں کا دیرینہ مطالبہ پورا کردیا ہے اور سی ٹی ڈی اہلکاروں کی محکمانہ ترقیوں کیلئے سروس سٹرکچر تیار کروا کر دستخط کردئیے ہیں ۔ آئی جی پنجاب کے دستخط کے بعد ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی وسیم احمد سیال نے نئے سروس سٹرکچر کو منظوری کیلئے حکومت پنجاب کو بھجوا دیا ہے

۔ پولیس فورس کے نام جاری پیغام میں آئی جی پنجاب نے کہاکہ جمعہ کی شام CTD ہیڈ کوارٹرز دورے کے موقع پر اہلکاروں نے سروس سٹرکچر کے مسئلے بارے بتایا تھاجس پر انہوں نے ایڈیشنل آئی جی CTD کو رواں ہفتے کے دوران سروس سٹرکچر تیار کرنے کی ڈیڈ لائن دی تھی جسے ایڈیشنل آئی جی CTDاورا نکی ٹیم نے48گھنٹے لگا تار کام کرکے پرپوزل تیار کرلیا ہے اور اس نئے سروس سٹرکچر کے تحت گریڈ 14 سے گریڈ 19 تک سینکڑوں آسامیاں تجویز کی گئی ہیں۔ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی وسیم احمدسیال نے کہاکہ نئے سروس سٹرکچر میں گریڈ 14 کی بارہ سیٹوں کو بڑھا کر 320، گریڈ 16 کی چھ سیٹوں کو بڑھا کر 72 جبکہ گریڈ 17 کی تین سیٹوں کو بڑھا کر 12کر دی گئی ہیں ،ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے کہاکہ نئے سروس سٹرکچر میں گریڈ 18 کی 8 نئی آسامیاں جبکہ گریڈ 19 میں ایڈیشنل ڈائریکٹر کی 2 نئی آسامیاں رکھی گئی ہیں۔ڈاکٹر عثمان انورنے فورس کے نام پیغام میں مزیدکہاکہ حکومت سے نئے سروس سٹرکچر کی منظوری کے بعد سی ٹی ڈی میں محکمانہ ترقیوں کا عمل فوری شروع ہو جائے گا اور میرٹ اور سنیارٹی کے مطابق ترقی کے اہل ہر افسر و اہلکار کو اس کا بنیادی حق محکمانہ ترقی کی صورت میں دیا جائے گا۔

آئی جی پنجاب نے کہاکہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے میں سی ٹی ڈی کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے ۔ آئی جی پنجاب نے کہاکہ سی ٹی ڈی اہلکاروں کی ترقیوں میں اب کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی اور ان ترقیوں کے جواب میں محکمہ CTDملازمین سے نئے جوش و ولولے کے ساتھ فرائض کی ادائیگی کا تقاضا کرتا ہے۔ ڈاکٹر عثمان انورنے کہاکہ سی ٹی ڈی اہلکار پہلے سے زیادہ محنت سے آگے بڑھیں اورصوبے سے دہشت گردوں ، شرپسندوں اور انکے سہولت کاروں کے خاتمے کا فرض پایہ تکمیل تک پہنچائیں ۔مزیدبرآںآئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے صوبے کے تمام تحفظ سنٹرز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے سنٹرل پولیس آفس میں ویڈیو لنک اجلاس کی صدارت کی اور اے آئی جی ایڈمن کو تحفظ سنٹر سٹاف کو درپیش مشکلات کو فوری حل کرنے کے احکامات دئیے ۔ آئی جی پنجاب نے کہاکہ معاشرتی عدم توجہ اور مشکلات کے شکار لاچارشہریوں، بے گھر بچوں ، صنفی جرائم کی شکار خواتین اور ٹرانسجینڈر کمیونٹی کے افراد کی مددو حفاظت معاشرے اور پولیس کی مشترکہ ذمہ داری ہے، لہذا تحفظ سنٹر سٹاف اس کارِ خیر کو انسانی ہمدردی اور جذبہ خدمت سے سرشار ہوکر سر انجام دیں۔ آئی جی پنجاب نے کہاکہ صوبے کے تمام اضلاع میں قائم تحفظ سنٹرز کمیونٹی پولیسنگ کے منفرد کام کرکے دکھی انسانیت کی خدمت اور حفاظت میں اپنا فعال کردار ادا کریں اور معاشرتی بے حسی کے شکار ٹرانسجینڈر، بے گھر بچوں اورتشدد کی شکار خواتین کو ریلیف فراہم کرنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں ۔

ڈاکٹر عثمان انورنے کہاکہ بے گھر بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو، کئیر فاؤنڈیشن سمیت دیگر اداروں کے تعاون سے محفوظ جگہوں پر منتقل کیا جائے تاکہ وہ زیور تعلیم سے آراستہ ہوکر معاشرے کے کارآمد شہری بن سکیں ۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ گھریلو تشدد، ہراسمنٹ اور صنفی جرائم کی شکار خواتین کو متعلقہ اداروں کے اشتراک سے قانونی و سماجی ہر ممکن مدد فراہم کی جائے۔ آئی جی پنجاب نے کہاکہ ذہنی مسائل کے شکار بے گھر خصوصی افراد کو علاج اور بحالی کیلئے سرکاری و نجی اداروں کے سپرد کیا جائے تاکہ بروقت طبی امداد کی فراہمی سے انکی مشکلات کا ازالہ کیا جاسکے ۔ آئی جی پنجاب نے تاکید کی کہ نشے کی لعنت کے شکار بے گھر بچوں اور نوجوانوں کو نشے کی لعنت سے چھٹکارا دلانے کیلئے اقدامات میں تیزی لائی جائے اور پنجاب پولیس کا جن اداروں کے ساتھ ایم او یو ہوچکا ہے ان کے ساتھ مل کر مشترکہ اقدامات میں تیزی لائی جائے اور زیادہ سے زیادہ بچوں کو منشیات کی لعنت سے محفوظ رکھ کر بحالی کا کام شروع کیا جائے ۔ سنٹرل پولیس آفس میں منعقدہ ویڈیو لنک اجلاس میںصوبے کے تمام تحفظ سنٹرز کے انچارجز اوروکٹم سپورٹ افسران نے اپنی کارکردگی بارے بریفنگ دی۔ اجلاس میں ڈی آئی جی آئی ٹی، احسن یونس،اے آئی جی آپریشنز پنجاب، اسد اعجاز ملہی، اے آئی جی ایڈمن، عمارہ اطہر، ایس ایس پی آپریشنز لاہور، صہیب اشرف، ایس پی عمارہ شیرازی اورتحفظ سنٹرز کے دیگر فوکل پرسن موجود تھے۔

مچھروں کی بہتات ،مچھر مار اسپری نہ ہونے سے ملیریا میں اضافہ

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button