پاکستان کے بعد بھارت اور امریکا کے درمیان ایک نئی جنگ چھڑ گئی
امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ایک بل منظور کروالیا ہے جس کے تحت امریکا میں رہنے والے بھارتی شہریوں کے اپنے ملک میں رقوم بھجوانے پر پانچ فی صد ٹیکس لاگو کردیا گیا ہے

نیو دہلی (ویب ڈیسک)پاک بھارت جنگ کے بعد امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ایک بل منظور کروالیا ہے جس کے تحت امریکا میں رہنے والے بھارتی شہریوں کے اپنے ملک میں رقوم بھجوانے پر پانچ فی صد ٹیکس لاگو کردیا گیا ہے ۔ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اقدام پر امریکا اور بھارت کی مودی سرکار میں ایک نئی جنگ چھڑ گئی ہے ۔دوسری جانب پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی سے انکار کردیا، بھارتی سیکرٹری خارجہ وکرم مسری نے جنگ بندی میں امریکی کوششوں کاسرے سے ہی انکار کردیا، بھارتی پارلیمان میں ایک اہم اجلاس کے دوران پاک بھارت جنگ بندی کے معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
بھارت کے سیکرٹری خارجہ وکرم مسری نے پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت سیز فائر قطعی طور پر دوطرفہ تھی ۔ امریکی صدر ٹرمپ کا جنگ بندی میں کوئی کردار نہیں تھا۔بھارتی سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ ٹرمپ نے ہم سے بیچ میں آنے کی اجازت نہیں لی، ٹرمپ خود ہی اسٹیج پر آنا چاہتے تھے اور وہ آگئے۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے سات بار سیز فائر کا دعوی کیا، لیکن انہوں نے بھارت سے کوئی اجازت نہیں لی۔
ڈونلڈ ٹرمپ خود کو مرکزِ توجہ بنانا چاہتے تھے، جب کہ مودی حکومت نے ایسا کوئی کردار تسلیم نہیں کیا۔ پاکستان اوربھارت کے درمیان تنازع روایتی جنگ کے دائرے میں رہا اور پاکستان سے کسی بھی ایٹمی یا حملے کے اشارے نہیں ملے۔ اسلام آباد سے کسی ایٹمی دھمکی یا اشارے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔بھارتی میڈیا کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کی طرف سے بار بار پوچھا گیا کہ پاکستان سے جنگ میں کتنے بھارتی طیارے تباہ ہوئے لیکن وکرم مسری قومی سلامتی کا بہانہ بنا کر جواب دینے سے انکار کرتے رہے۔
اس موقع پراپوزیشن لیڈران نے سوال اٹھایا کہ اگر امریکہ کا کوئی کردار نہیں تھا تو مودی سرکار نے اس خاموشی کو کیوں برقرار رکھا اور دنیا کو یہ تاثر کیوں دیا کہ امریکا درمیان میں ثالث بنا؟۔اپوزیشن نے یہ بھی پوچھا کہ ٹرمپ بار بار کشمیر کو بین الاقوامی مسئلہ قرار دیتے رہے، کیا مودی حکومت خاموشی سے اس عمل میں شامل تھی؟۔ بھارت نے پاکستانی ایئربیسز پر حملے کیے، لیکن جب اپوزیشن نے تباہ شدہ بھارتی طیاروں کی تفصیل مانگی تو جواب دینے سے گریز کیا گیا۔
 
				


