پاکستان

وزیراعظم شہبازشریف نےٹیکس چوری روکنے کےسسٹم پرفراڈ بازی کا الزام کیوں لگایا؟

وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کی چوری میں کمی لانے اور ٹرانسمیشن لائن سے متعلق فیصلے کیے ہیں، ہماری ایکسپورٹ اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے

اسلام آباد(کھوج نیوز)وزیراعظم شہبازشریف نےٹیکس چوری روکنے کےسسٹم پرفراڈ بازی کا الزام کیوں لگایا؟رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ٹیکس چوری روکنے کا ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فراڈ قرار دیدیا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سسٹم کی ناکامی کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا گیا اور 2019ء سے آج تک ذمہ داران کا تعین کرنے کا حکم دیا گیا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کی چوری میں کمی لانے اور ٹرانسمیشن لائن سے متعلق فیصلے کیے ہیں، ہماری ایکسپورٹ اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے ، پونے دو ماہ کی اجتماعی کوشش سے معاشی صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کل سگریٹ سے متعلق ٹریک اینڈ ٹریس کی رپورٹ آئی، 2019ء میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا معاہدہ کیا گیا، پہلے مرحلے میں صرف سگریٹ اور بعد میں کھاد، چینی اور دیگر سیکٹر شامل کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم مکمل فراڈ کے سوا کچھ نہ تھا، سگریٹ سے متعلق ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا، سنگین مذاق دیکھیے کہ سیمنٹ پلانٹ میں دو دو لائنوں پر سسٹم لگایا دیگر کو چھوڑ دیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ مشاورت کے ساتھ طے کیا کہ 2019ء سے آج تک کے ذمہ داران کا تعین ہوگا، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے عمل سے متعلق تحقیقات کیلئے کمیٹی بنادی ہے، اربوں کھربوں کی آمدن آسکتی تھی مکمل طور پر برباد کیا گیا، ، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے معاملے پر 72 گھنٹے میں کمیٹی رپورٹ دے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیمنٹ فیکٹری کے مالکان اچھے لوگ بھی ہوں گے، فیکٹری مالکان کو کہا گیا کہ آپ خود اپنے پیسوں سے یہ سسٹم لگا لیں، اس سے زیادہ فیکٹری مالکان کے وارے نیارے کیا ہوسکتے تھے، چینی پر دو سال سے اسٹیمپ کا سسٹم کیا اس میں دھوکا دہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر ایک ارب چھوڑ کر دس ارب خرچ کرتا تاکہ ایک ہزار ارب خزانے میں آتے، 2019ء میں ایسی حکومت تھی جس نے سب پر ایک لیبل لگادیا تھا اور خود دودھ کے دھلے تھے، ایسی حکومت جو نہ جانے کہاں سے صاف چلی تھی اور گزری تھی۔

شہباز شریف نے کہا کہ یقین ہے کہ مشترکہ کوششوں سے معیشت کی یہ کشتی کنارے لگے گی، ایف بی آر اربوں کھربوں کماتا ہے یہ پیسے ضرور قومی خزانے میں آئیں گے، یہ پیسے قومی خزانے میں نہ لائے تو ہمیں حکومت کرنے کا حق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سے زیادہ بد دیانتی کیا ہوگی کہ معاہدے میں پنالٹی کلاز نہیں ڈالی گئی، ٹریک ٹریس سسٹم جیسا معاہدہ اپنی زندگی میں نہیں دیکھا، واجبات لینا ایف بی آر کا کام ہے وہ ان سے کہہ رہا ہے کہ خود ہی پیسا لگا کر واجبات ادا کردیں، سعودی عرب اور دیگر ممالک کےساتھ سرمایہ کاری پر تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button