گوگل کا سیاہ فام ملازمین سے امتیازی سلوک ،بڑی قانونی ہزیمت
گوگل نے سیاہ فام ملازمین کے ساتھ نسلی امتیاز کے الزامات پر 5 کروڑ ڈالر ہرجانے کی ادائیگی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے

نیویارک(ٹیکنالوجی ڈیسک)امریکہ میں ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنی گوگل نے سیاہ فام ملازمین کے ساتھ نسلی امتیاز کے الزامات پر 5 کروڑ ڈالر ہرجانے کی ادائیگی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ یہ مقدمہ امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا کی وفاقی عدالت میں دائر کیا گیا تھا اور یہ گوگل کے خلاف حالیہ برسوں میں سب سے بڑا قانونی چیلنج تصور کیا جا رہا ہے۔
یہ مقدمہ گوگل کی سابق ملازمہ اپریل کرلی نے دائر کیا، جنہیں تاریخی طور پر سیاہ فام کالجوں اور یونیورسٹیوں سے تعلقات قائم کرنے کے لیے بھرتی کیا گیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ گوگل میں سیاہ فام ملازمین کو جان بوجھ کر نچلی سطح کے عہدوں پر رکھا جاتا ہے، انہیں ترقی نہیں دی جاتی، کم تنخواہ دی جاتی ہے، اور کارکردگی کی جانچ میں تعصب برتا جاتا ہے۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق 2021 تک گوگل میں سیاہ فام ملازمین کی تعداد صرف 4.4 فیصد تھی، جب کہ قیادت میں ان کی نمائندگی صرف 3 فیصد رہی۔ شکایت میں یہ بھی کہا گیا کہ گوگل میں "گوگلی نیس” جیسے مبہم الفاظ استعمال کیے جاتے تھے، جو دراصل نسلی تعصب کو چھپانے کا طریقہ تھے۔
اگرچہ گوگل نے الزامات کو مسترد کیا، لیکن اس نے طویل مقدمے بازی سے بچنے کے لیے تصفیے پر رضامندی ظاہر کر دی۔ گوگل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم ایک ایسا ماحول بنانے کے لیے پرعزم ہیں جو مساوی اور سب کے لیے خوش آئند ہو۔
یہ تصفیہ اب عدالت کی منظوری کا منتظر ہے اور اس کا اطلاق کیلیفورنیا اور نیویارک میں موجود 4 ہزار سے زائد موجودہ اور سابق سیاہ فام ملازمین پر ہو گا۔ مقدمے میں شامل وکلا 1 کروڑ 25 لاکھ ڈالر فیس کی درخواست دینے والے ہیں۔ سیاہ فام امیدواروں کی جانب سے ملازمتوں میں امتیاز سے متعلق دیگر دعوے ثبوتوں کی جانچ کے بعد خارج کر دیے گئے ہیں۔
یہ مقدمہ 2022 میں کیلیفورنیا کے حکومتی ادارے کی تحقیقات کے بعد سامنے آیا تھا، جس میں گوگل میں سیاہ فام خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کی تفصیلات شامل تھیں۔