صحت

ہارٹ اٹیک یا فالج کا عندیہ دینے والا کونسا عنصر ہے؟

برطانیہ (مانیٹرنگ ڈیسک) ہارٹ اٹیک یا فالج کا عندیہ دینے والا کونسا عنصر ہوتا ہے؟ کیا یہ جسم میں پہلے سے موجود ہوتا ہے ؟ اس حوالے سے برطانوی یونیورسٹی کی تحقیق نے چونکا کر رکھ دیا ہے۔

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق برطانیہ کی لندن کالج یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ 30 سال کی عمر کے بعد بلڈ پریشر میں معمولی اضافہ بھی آنے والے برسوں میں ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔ اس تحقیق میں 36 سے 69 سال کی عمر کے 450 سے زائد برطانوی شہریوں کو شامل کیا گیا تھا۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ محض 36 سال کی عمر میں اگر کسی فرد کا بلڈ پریشر معمولی بڑھ جاتا ہے (جسے ہائی بلڈ پریشر قرار نہیں دیا جاسکتا) ، تو آنے والے برسوں میں اس فرد کو ہارٹ اٹیک یا فالج کا سامنا ہوسکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق بظاہر نارمل مگر ذرا زیادہ بلڈ پریشر سے وقت کے ساتھ دل کو نقصان پہنچتا ہے۔ محققین نے بتایا کہ جوانی میں بلڈ پریشر میں معمولی اضافہ بھی دل کو نقصان پہنچاتا ہے اور برسوں بعد اس نقصان کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عمر کی چوتھی دہائی میں بلڈ پریشر کی سطح 40 برسوں بعد دل پر اثرات مرتب کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ہر عمر میں بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنا دل کی صحت کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ بلڈ پریشر ایک خاموش قاتل ہے اور ہارٹ اٹیک اور فالج کا باعث بننے والا اہم ترین عنصر ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بلڈ پریشر کو خاموش قاتل اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ عموما اس کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں اور بلڈ پریشر کی سطح بتدریج بڑھتی ہے، تو بلڈ پریشر کو چیک کرانا ہر عمر میں ضروری ہوتا ہے۔ محققین کے مطابق ہمارا دل دہائیوں بعد بھی بلڈ پریشر کے اثرات کو یاد رکھتا ہے تو ضروری ہے کہ نوجوانی سے ہی دل کی صحت کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کریں۔ تحقیق میں دریافت ہوا کہ 36 سے 69 سال کی عمر کے درمیان بلڈ پریشر کے اوپری نمبر میں ہر 10 پوائنٹ کے اضافے سے 77 سال کی عمر میں دل کے لیے خون کے بہا میں 6 فیصد کمی آتی ہے۔ خون کے بہاؤ میں محض ایک فیصد کمی سے ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ 3 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button