پاکستان

اعلی عدلیہ ججوں کی تعیناتی کے لئے کون سے قوانین ہیں واضح کر دیا گیا

اعلی عدلیہ کے ججوں کی تعیناتی کیلئے کوئی شرائط موجود نہیں، نہ ہی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں ججوں کی تعیناتی کیلئے کوئی مقابلے کا امتحان ہوتا ہے

لاہور(کھوج نیوز) اعلی عدلیہ کے ججوں کی تعیناتی کیلئے کوئی شرائط موجود نہیں، نہ ہی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں ججوں کی تعیناتی کیلئے کوئی مقابلے کا امتحان ہوتا ہے۔ ان ججوں کی تعیناتی pick and choose کی بنیاد پر ہوتی ہے۔ جہاں تک ایمانداری، سچائی، بہترین کردار کا تعلق ہے تو یہ شرائط تو واقعی ہر جج کیلئے لازم ہونی چاہئے۔ ججوں کا کردار، ان کی ایمانداری، ان کی سچائی اور انصاف پسندی ایسی ہونی چاہئے کہ کوئی ان پر انگلی نہ اٹھا سکی لیکن ہماری عدلیہ اور ججز سے جڑے تنازعات ہی ختم نہیں ہوتے ان پر طرح طرح کے الزامات لگتے ہیں۔

ان کے فیصلوں سے انصاف کی بجائے ناانصافی اور طاقت ور کی حمایت کی بو آتی ہے ، انہوں نے بار بارآئین کو کچلنے والوں کا ساتھ دیا، آرٹیکل 62-63کو ان کی روح کے مطابق across the board لاگو کرنے کی بجائے اس کو اپنی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر چند ایک سیاستدانوں کے حق یا ان کے خلاف استعمال کیا۔ اس میں کوئی شک نہیں اگر ہمارے جج اور عدلیہ سچے، ایماندار، انصاف پسند ہوں تو دوسرے تمام ادارے بھی صحیح کام کریں گے، سب کو انصاف ملے گا۔ اگر عدلیہ اس ملک کی قسمت کو بدلنا چاہتی ہے تو اسے خود ہی اپنے لئے ایک اعلی ترین معیار قائم کرنا چاہئے اور ججوں کی تعیناتی کے نظام کی بنیاد ایسا میرٹ ہوکہ جج کی ایمانداری، سچائی اور انصاف پسندی پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔

اعلی عدلیہ کے ججوں کی تعیناتی کیلئے کوئی شرائط موجود نہیں، نہ ہی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں ججوں کی تعیناتی کیلئے کوئی مقابلے کا امتحان ہوتا ہے۔ ان ججوں کی تعیناتی pick and choose کی بنیاد پر ہوتی ہے۔ جہاں تک ایمانداری، سچائی، بہترین کردار کا تعلق ہے تو یہ شرائط تو واقعی ہر جج کیلئے لازم ہونی چاہئے۔ ججوں کا کردار، ان کی ایمانداری، ان کی سچائی اور انصاف پسندی ایسی ہونی چاہئے کہ کوئی ان پر انگلی نہ اٹھا سکے لیکن ہماری عدلیہ اور ججز سے جڑے تنازعات ہی ختم نہیں ہوتے۔

ان پر طرح طرح کے الزامات لگتے ہیں۔ ان کے فیصلوں سے انصاف کی بجائے ناانصافی اور طاقت ور کی حمایت کی بو آتی ہے ، انہوں نے بار بارآئین کو کچلنے والوں کا ساتھ دیا، آرٹیکل 62-63کو ان کی روح کے مطابق across the board لاگو کرنے کی بجائے اس کو اپنی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر چند ایک سیاستدانوں کے حق یا ان کے خلاف استعمال کیا۔ اس میں کوئی شک نہیں اگر ہمارے جج اور عدلیہ سچے، ایماندار، انصاف پسند ہوں تو دوسرے تمام ادارے بھی صحیح کام کریں گے، سب کو انصاف ملے گا۔ اگر عدلیہ اس ملک کی قسمت کو بدلنا چاہتی ہے تو اسے خود ہی اپنے لئے ایک اعلی ترین معیار قائم کرنا چاہئے اور ججوں کی تعیناتی کے نظام کی بنیاد ایسا میرٹ ہوکہ جج کی ایمانداری، سچائی اور انصاف پسندی پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔

‘سائبرقوت’ کا حصول ملکی ترقی کیلئے کتنا اہم ہے؟ عارف علوی نے بتا دیا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button