انٹرنیشنل

بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کیخلاف احتجاج، پرتشدد واقعات میں 5طلبہ ہلاک، درجنوں زخمی

سرکاری نوکریاں میرٹ پر دی جائیں اور صرف 6 فیصد کوٹہ جو اقلیتوں اور معذور افراد کے لیے مختص ہے اسے برقرار رکھا جائے: احتجاج کرنے والے طلبہ کا مطالبہ

بنگلہ دیش (مانیٹرنگ ڈیسک) بنگلہ دیش سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم ختم کرنے کے خلاف احتجاج میں پرتشدد واقعات کے دوران 5طلبہ ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق گزشتہ روزکوٹہ مخالف مظاہرین اور وزیر اعظم حسینہ واجدکے حامی طلبہ ونگ کے درمیان جھڑپیں ہوئی جن میں 5 طلبہ ہلاک اور 100سے زائد طلبا زخمی ہوگئے۔ واضح رہے کہ بنگلا دیش میں سرکاری نوکریوں میں کوٹہ سسٹم ختم کرنے کے لیے ہزاروں طلبا کا احتجاج جاری ہے، طلبہ نے ریلوے اور بڑی شاہراہیں بھی بلاک کر دیں اور مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔

طلبہ کا مطالبہ ہے کہ سرکاری نوکریاں میرٹ پر دی جائیں اور صرف 6 فیصد کوٹہ جو اقلیتوں اور معذور افراد کے لیے مختص ہے اسے برقرار رکھا جائے۔ بنگلا دیش میں سرکاری ملازمتوں کا 56 فیصد حصہ کوٹے میں چلا جاتا ہے جس میں سے 30 فیصد سرکاری نوکریاں 1971کی جنگ میں لڑنے والوں کے بچوں،10 فیصد خواتین اور 10فیصد مخصوص اضلاع کے رہائشیوں کے لیے مختص ہے۔ اب بنگلادیش کی سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلے کو 4 ہفتوں کے لیے معطل کردیا ہے اور کہا ہے کہ اس معاملے پر 4 ہفتوں بعد فیصلہ سنایا جائے گا۔ دوسری جانب وزیر اعظم حسینہ واجد نے یہ کہتے ہوئے طلبہ کے مطالبات ماننے سے انکار کردیا ہے کہ معاملہ اب سپریم کورٹ میں ہے، انہوں نے کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو رضاکار قرار دیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button