پاکستان

2017ء سے 2022ء تک سرکاری اداروں نے کتنی مہنگی گندم درآمد کی؟ آڈٹ رپورٹ میں چونکا دینے والا انکشاف

سرکاری اداروں کی جانب سے مہنگی گندم کی امپورٹ کی وجہ سے قومی خزانے کو 31.32 ملین ڈالر کا نقصان ہوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں انکشاف

اسلام آباد(کھوج نیوز) سال 2017ء سے 2022ء تک سرکاری اداروں کی جانب سے کتنی مہنگی گندم درآمدکی گئی اس حوالے سے آڈیٹر جنرل کی سالانہ رپورٹ میں چونکا دینے والا انکشاف سامنے آیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق آڈیٹر جنرل کی سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر نے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی)اور پاسکو سے سستی گندم امپورٹ کی۔ سرکاری محکموں ٹی سی پی اور پاسکو کی طرف سے گندم کی مہنگی امپورٹ کی وجہ سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری اداروں کی جانب سے مہنگی گندم کی امپورٹ کی وجہ سے قومی خزانے کو 31.32 ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔ آڈٹ رپورٹ میں سال 2017 سے 2022 تک امپورٹ کی گئی گندم کا ڈیٹا سامنے لایا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے انٹرنیشنل مارکیٹ میں گندم کی قیمتوں کا موازنہ نہیں کیا۔ ٹی سی پی نے 274 ڈالر اور پاسکو نے 282 ڈالر فی میٹرک ٹن کے حساب سے گندم امپورٹ کی جب کہ پرائیویٹ سیکٹر نے 250، 255 اور 262 ڈالر فی میٹرک ٹن کے حساب سے گندم امپورٹ کی۔ مہنگی گندم کی امپورٹ سے پاکستان میں آٹیکی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور عام صارف کا استحصال ہوا اور مہنگا آٹا خریدنا پڑا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button