پاکستان

فلڈ ریلیف کمیٹی کا اجلاس’ برسات متاثرین اور کاشتکاروں کو نیا لالی پاپ دینے کا منصوبہ

برسات متاثرین 21 لاکھ گھروں کی تعمیر، کاشتکاروں کو رقم دی گئی ہے' مون سون بارشوں کے متعلق ضلعی سطح پر کانٹی جنسی پلان بنایا جا رہا ہے: خورشید شاہ

کراچی (سپیشل رپورٹر’ آن لائن)وزیر اعظم پاکستان کی قائم کردہ رابطہ کمیٹی برائے مانیٹرنگ فلڈ ریلیف ایکٹوٹیز (سندھ) کا اہم اجلاس سندھ سیکریٹریٹ میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ کی زیرِ صدارت سندھ سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا۔اجلاس میں چف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت، ایم پی اے نواب سردار خان چانڈیو، صوبائی محکموں کے سیکرٹری، حکام این ایچ اے، این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے سمیت دیگر شریک ہوئے۔

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ گزشتہ بارشوں اور سیلابی صورتحال ملک کی معیشت خاص کر کے زراعت کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا اس صورتحال سے آئندہ بچنے کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت فلڈ پروٹیکشن پلان بنارہی ہے اور صوبے فلڈ پروٹیکشن کے حوالے سے ان کے منصوبے وفاقی حکومت کو بھیجیں تا کہ وقت پر ان منصوبوں کی منظوری دی جائے۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت نے برسات متاثرین کی بحالی کے متعلق آگاہی دتے ہوئے بتایا کہ حکومت سندھ نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں نقصان کا جائزہ لینے کے لئے گھر گھر سروے کیا اور سروے کے مطابق صوبے کے مختلف علاقوں میں 21 لاکھ گھر متاثر ہوئے ہیں۔

انہو ں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت ورلڈ بینک کے تعاون سے برسات متاثرین کو گھر بنا کر دے رہی ہے جس کے لئے ورلڈ بینک 500 ملیں ڈالر اور سندھ حکومت 250 ملیں ڈالر فراہم کر رہی ہے۔ چیف سیکریٹری سندھ نے کہا کے گھروں کی تعمیر کے لئے امپلیمینٹیشن پارٹنر کے ذریعے گھر بنائے جائیں گے اور مئی میں 10 ہزار گھروں کی تعمیر شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت 25 ایکڑ تک کے کاشتکاروں کو 5 ہزار روپے فی ایکڑ دے رہی ہے جس میں پہلے مرحلے میں 12.5 ایکڑ زمین رکھنے والے کاشتکاروں کو 5000 فی ایکڑ کے حساب سے دی جا رہی ہے جب کے اگلے مرحلے میں 25 ایکڑ تک کے کاشتکاروں کو یہ رقم دی جائے گی۔

چیف سیکرٹری سندھ نے مزید بتایا کہ برسات اور سیلاب سے صوبے کے روڈ، اسکول، آبپاشی نظام اور صحت کے مراکز متاثر ہوئے، ورلڈ بینک اور ایشیائی بینک کے تعاون سے آبپاشی نظام کی بحالی کے 2 ارب ڈالر کے منصوبے شروع کئے جائیں گے۔ انہو ں نے مزید بتایا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں صوبائی حکومت نے ملٹی ڈونر کو 2 ارب ڈالر کے منصوبوں پر آمادہ کیا۔ انہونے مزید بتایا کے محکمہ تعلیم کے سروے کے مطابق برسات سے 20 ہزار اسکول متاثر ہوئے ہیں ان اسکولوں کی بحالی کے لئے ایشیائی ترقیاتی بینک سے بات کر رہے ہیں۔ چیف سیکریٹری سندھ نے کراچی میں مون سون بارشوں کے حوالے سے تیاریوں کے مطابق بتاتے ہوئے کہ کراچی میں روڈ اور سیوریج کے نظام کو بہتر کیا جا رہا ہے شہر کے 42 نالوں کی صفائی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ مون سون بارشوں کے لئے تمام اضلاع کا کانٹیجنسی پلان بنا رہے ہیں جس کے لئے تمام ڈپٹی کمشنرز کو لکھا گیا ہے۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ نے مزید بتایا کے ضلعی سطح پر بھی ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو فعال کر رہے ہی۔ وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ حکومت سندھ جو بھی مون سون بارشوں سے کانٹیجنسی پلان بنائے وہ وفاقی حکومت سے بھی شیئر کیا جائے وفاقی حکومت بھی صوبائی حکومت کی بھرپور مدد کرے گی۔ انہو ں نے تمام صوبائی سیکریٹریز سے کہا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ جو معاملات ہوں وہ اس کمیٹی کے زریعے بھیجے جائیں وہ خود کوشش کریں گے کہ جلد معاملات حل ہو سکے۔

سابق ڈی جی نیب شہزاد سلیم کو آزادی کا پروانہ کس نے اور کیوں دیا؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button